Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2815ae5842ef83d73cc951afd3306245, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
غازہ تو ترا اتر گیا تھا - صدیق افغانی کی شاعری - Darsaal

غازہ تو ترا اتر گیا تھا

غازہ تو ترا اتر گیا تھا

میں دیکھ کے خود کو ڈر گیا تھا

اس شہر میں راستے کا پتھر

میں جنگلوں سے گزر گیا تھا

تحریر جبیں مٹی ہوئی تھی

تقدیر کا زخم بھر گیا تھا

بے نور تھی جھیل بھی کنول سے

سورج بھی خلا میں مر گیا تھا

احساس شباب غم محبت

ایک ایک نشہ اتر گیا تھا

دل کو وہ سکوں ملا ترے پاس

جیسے میں نگر نگر گیا تھا

کیا چیز تھی باد صبح گاہی

روئے‌‌‌ گل تر نکھر گیا تھا

ہم راہ تھے ان گنت زمانے

میں دشت سے اپنے گھر گیا تھا

نظروں کا ملاپ کون بھولے

اک سانحہ سا گزر گیا تھا

اقرار وفا کیا تھا اس نے

میں فرط خوشی سے مر گیا تھا

صدیقؔ چلی تھی تیز آندھی

مٹی کا بدن بکھر گیا تھا

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.