ٹوٹ کر اندر سے بکھرے اور ہم جل تھل ہوئے

ٹوٹ کر اندر سے بکھرے اور ہم جل تھل ہوئے

تجھ سے جب بچھڑے تو اتنا روئے ہم بادل ہوئے

تھے کبھی آباد جو زخموں کے پھولوں سے یہاں

دیکھنا وہ شہر اس موسم میں سب جنگل ہوئے

دھوپ سے محرومیوں کی تھے ہراساں لوگ سب

روح کے آزار سے کچھ اور بھی پاگل ہوئے

جن سے وابستہ تھی شبنمؔ زندگی کی ہر خوشی

آہ کیسے لوگ تھے نظروں سے جو اوجھل ہوئے

(545) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiqa Shabnam. is written by Siddiqa Shabnam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiqa Shabnam. Free Dowlonad  by Siddiqa Shabnam in PDF.