Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7a633e44288dbce523daee709de39faa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو - صدیق شاہد کی شاعری - Darsaal

نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

لگا ہے زخم تو اب اندمال کا کیا ہو

لے آئے کوچہ دلبر سے دل کو سمجھا کر

ہے بے قرار بہت دیکھ بھال کا کیا ہو

لٹا کے ماضی نظر اس صدی پہ رکھی ہے

پہ نقشہ دیکھیے تحصیل حال کا کیا ہو

ابھی زمانۂ موجود کی گرفت میں ہوں

میں سوچتا ہوں کہ فکر مآل کا کیا ہو

تھا باب شوق کہ اوراق شب پہ لکھتے رہے

اڑا کے لے گئی شب تو ملال کا کیا ہو

خیال خام کو دنیا اپج سمجھتی ہے

ہماری دیدہ وری کے کمال کا کیا ہو

نگار زیست کو اول بہت حسیں پایا

الجھ گیا ہوں تو اب اس وبال کا کیا ہو

جو اصل ماجرا تھا برملا کہا میں نے

پھر اس کے بعد ترے احتمال کا کیا ہو

خیال رہتا ہے شاہدؔ وہ ترش رو ہے بہت

وہاں جو جاؤں تو وضع سوال کا کیا ہو

(549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiq Shahid. is written by Siddiq Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiq Shahid. Free Dowlonad  by Siddiq Shahid in PDF.