ادھر تو دار پر رکھا ہوا ہے

ادھر تو دار پر رکھا ہوا ہے

ادھر پیروں میں سر رکھا ہوا ہے

کم از کم اس سراب آرزو نے

مری آنکھوں کو تر رکھا ہوا ہے

سمجھتے کیا ہو ہم کو شہر والو

بیاباں میں بھی گھر رکھا ہوا ہے

ہم اچھا مال تو بالکل نہیں ہیں

ہمیں کیوں باندھ کر رکھا ہوا ہے

مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو

پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے

جہالت سے گزارہ کر رہا ہوں

کتابوں میں ہنر رکھا ہوا ہے

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja Khaavar. is written by Shuja Khaavar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja Khaavar. Free Dowlonad  by Shuja Khaavar in PDF.