جیسا منظر ملے گوارا کر

جیسا منظر ملے گوارا کر

تبصرے چھوڑ دے نظارا کر

اب تو جینے کی آرزو بھی نہیں

چارہ گر اب تو کوئی چارا کر

وصل کس کو نصیب ہوتا ہے

داغؔ کے شعر پر گزارا کر

اپنے اللہ سے ہو جب شکوہ

سب کے اللہ کو پکارا کر

ہم تو بندے ہیں جنبش لب کے

یوں نہ خاموش رہ کے مارا کر

(648) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja Khaavar. is written by Shuja Khaavar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja Khaavar. Free Dowlonad  by Shuja Khaavar in PDF.