Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_36020befd61f38dc3b1fa59fc46f9fde, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی - شوزیب کاشر کی شاعری - Darsaal

صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی

صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی

سائے سے گریزاں ہوں شجر ہوتے ہوئے بھی

ماں باپ کا منظور نظر ہوتے ہوئے بھی

محروم وراثت ہوں پسر ہوتے ہوئے بھی

یہ جبر مشیت ہے کی تنہائی کی عادت

میں قید ہوں دیوار میں در ہوتے ہوئے بھی

ہم ایسے پرندوں کی ہے اک پیڑ سے نسبت

اڑ کر کہیں جاتے نہیں پر ہوتے ہوئے بھی

ہر چیز لٹا دینا فقیروں کا ہے شیوہ

کم ظرف ہیں کچھ صاحب زر ہوتے ہوئے بھی

اس دیس کا باسی ہوں کی جس دیس کا ہاری

مایوس ہے شاخوں پہ ثمر ہوتے ہوئے بھی

سورج سے کرے دوستی اک کور بسر کیا

جلوے کی نہیں تاب نظر ہوتے ہوئے بھی

کچھ ہار گئے جبر کے با وصف بھی ظالم

کچھ جیت گئے نیزوں پہ سر ہوتے ہوئے بھی

تجھ جیسا عدد اپنے تئیں کچھ بھی نہیں ہے

میں تیری ضرورت ہوں صفر ہوتے ہوئے بھی

ہنسنا مری آنکھوں کا گوارا نہیں اس کو

اور دیکھ نہیں سکتا ہے تر ہوتے ہوئے بھی

پھر دشت نوردی نے دکھائی یہ کرامت

میں شہر میں تھا شہر بدر ہوتے ہوئے بھی

اس بار تھے کچھ دوست مرے مد مقابل

سینے پہ سہے وار سپر ہوتے ہوئے بھی

ایسے بھی زبوں حال کئی لوگ ہیں کاشرؔ

بے گھر ہیں اسی شہر میں گھر ہوتے ہوئے بھی

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shozeb Kashir. is written by Shozeb Kashir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shozeb Kashir. Free Dowlonad  by Shozeb Kashir in PDF.