Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3c6493e9f9b22db1997ae3e27be04a78, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا - شعیب نظام کی شاعری - Darsaal

میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا

میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا

میرے سائے کی یہ سازش کارگر ہے بھی تو کیا

تیری خوش فہمی کے اس آئینۂ صد رنگ میں

عکس چہرے سے سوا جاذب نظر ہے بھی تو کیا

اپنے مرکز سے جدا ہو کر اگر یہ فکر نو

دائرہ در دائرہ گرم سفر ہے بھی تو کیا

زہر کی کہنہ روایت ہی کا ڈر ڈس جائے گا

جسم سے لپٹی یہ ناگن بے ضرر ہے بھی تو کیا

مہرباں قطروں کی بارش ابر آئندہ میں ہے

فصل امکاں اب کے موسم بے ثمر ہے بھی تو کیا

سیر لا سمتی سے بھی لا حاصلی کا لطف لے

ریگ صحرا بے صدا و بے ثمر ہے بھی تو کیا

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shoaib Nizam. is written by Shoaib Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shoaib Nizam. Free Dowlonad  by Shoaib Nizam in PDF.