اثر کے پیچھے دل حزیں نے نشان چھوڑا نہ پھر کہیں کا

اثر کے پیچھے دل حزیں نے نشان چھوڑا نہ پھر کہیں کا

گئے ہیں نالے جو سوئے گردوں تو اشک نے رخ کیا زمیں کا

بھلی تھی تقدیر یا بری تھی یہ راز کس طرح سے عیاں ہو

بتوں کو سجدے کئے ہیں اتنے کہ مٹ گیا سب لکھا جبیں کا

وہی لڑکپن کی شوخیاں ہیں وہ اگلی ہی سہی شرارتیں ہیں

سیانے ہوں گے تو ہاں بھی ہوگی ابھی تو سن ہے نہیں نہیں کا

یہ نظم آئیں یہ طرز بندش سخنوری ہے فسوں گری ہے

کہ ریختہ میں بھی تیرے شبلیؔ مزہ ہے طرز علی حزیںؔ کا

(597) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shibli Nomani. is written by Shibli Nomani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shibli Nomani. Free Dowlonad  by Shibli Nomani in PDF.