Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d23b4d7a15b6c5885fc07aac9803f194, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ رقص کرنے لگیں ہوائیں وہ بدلیوں کا پیام آیا - شیون بجنوری کی شاعری - Darsaal

وہ رقص کرنے لگیں ہوائیں وہ بدلیوں کا پیام آیا

وہ رقص کرنے لگیں ہوائیں وہ بدلیوں کا پیام آیا

یہ کس نے بکھرائیں رخ پہ زلفیں یہ کون بالائے بام آیا

مجھے خوشی ہے کہ آج میرا جنوں بھی یوں میرے کام آیا

سمجھ کے دیوانۂ محبت تمہارے ہونٹوں پہ نام آیا

مجھے صراحی سے کیا غرض ہے میرا نشہ اصل میں الگ ہے

ادھر تمہاری نگاہ اٹھی ادھر سرور دوام آیا

یہ حسن فانی ہے میری جاں یہ جوانیوں پہ غرور کیسا

جہاں چڑھا مہر نیم روزی اسی جگہ وقت شام آیا

چہکتی یہ بلبلیں یہ گلچیں چمن پہ حق ہے سبھی کا لیکن

کسی کے حصے میں پھول آئے کسی کے حصے میں دام آیا

دیا مجھے موت نے سنبھالا لحد میں بھی ہو گیا اجالا

یہ قبر پر کس نے گل چڑھائے یہ کون ماہ تمام آیا

نہ تو فعولن نہ فاعلاتن نہ بحر کوئی نہ کوئی تختی

یہ ہے عنایت کسی کی شیونؔ تجھے شعور کلام آیا

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shevan Bijnauri. is written by Shevan Bijnauri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shevan Bijnauri. Free Dowlonad  by Shevan Bijnauri in PDF.