زندگی رین بسیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

زندگی رین بسیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

یہ نفس عمر کے پھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

جسے نادان کی بولی میں صدی کہتے ہیں

وہ گھڑی شام سویرے کے سوا کچھ بھی نہیں

دل کبھی شہر سدا رنگ ہوا کرتا تھا

اب تو اجڑے ہوئے ڈیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

ہاتھ میں بین ہے کانوں کی لوؤں میں بالے

یہ ریاکار سپیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

سانس کے لہرئیے جھونکوں سے پھٹا جاتا ہے

جسم کاغذ کے پھریرے کے سوا کچھ بھی نہیں

آج انسان کا چہرہ تو ہے سورج کی طرح

روح میں گھور اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

وقت ہی سے ہے شرف دست دعا کو حاصل

بندگی سانجھ سویرے کے سوا کچھ بھی نہیں

فقر مخدوم ہے لج پال ہے لکھ داتا ہے

تاج بے رحم لٹیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sher Afzal Jafri. is written by Sher Afzal Jafri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sher Afzal Jafri. Free Dowlonad  by Sher Afzal Jafri in PDF.