Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dfff40fb26277a1bf3a7ec7a1e5f3ddf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
قفل صد خانۂ دل آیا جو تو ٹوٹ گئے - ذوق کی شاعری - Darsaal

قفل صد خانۂ دل آیا جو تو ٹوٹ گئے

قفل صد خانۂ دل آیا جو تو ٹوٹ گئے

جو طلسمات نہ ٹوٹے تھے کبھو ٹوٹ گئے

سیکڑوں کاسہ سر دہر میں مانند حباب

کبھو اے چرخ بنے تجھ سے کبھو ٹوٹ گئے

ٹانکے کیا جیب کے پھر بعد رفو ٹوٹ گئے

ہو کے ناخن کبھی سینے میں فرو ٹوٹ گئے

تو جو کہتا ہے کہ دے غیر کو بھی ساغر مے

ہاتھ کیا اس کے ہیں اے آئینہ رو ٹوٹ گئے

کیونکے بن کشتیٔ مے کیجیے سیر دریا

مے کشو زیر بغل اب تو کدو ٹوٹ گئے

دیکھ کر سرمے کی تحریر تری آنکھوں میں

کافروں کے بھی ہیں زنار گلو ٹوٹ گئے

صدمۂ غم سے ترے جوں گل بازی افسوس

سارے اعضا مرے اے عربدہ جو ٹوٹ گئے

سنگ غیرت سے کئی آئینے اے عہد شکن

دیکھ کر صاف ترا روئے نکو ٹوٹ گئے

تیر دل سے وہ نکلتے ہیں کوئی جذبۂ شوق

نکلے سوفار جو سینے سے گلو ٹوٹ گئے

دل شکستہ ہی رہا بعد فنا بھی میں تو

کہ مری خاک سے بنتے ہی سبو ٹوٹ گئے

شدت گریہ سے تھا رات یہ اشکوں کا ہجوم

چشم تر پھر مرے مژگاں کے ہیں مو ٹوٹ گئے

گلشن عشق میں اللہ ہے کیا کثرت بار

بن ہوا کتنے ہی نخل لب جو ٹوٹ گئے

کہہ بہ تبدیل قوافی غزل اک اور بھی ذوقؔ

دیکھیں بٹھلائے ہے کس طرح سے تو ٹوٹ گئے

(611) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.