Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4c07022afebdcf284cc13756b6bf44a4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے - ذوق کی شاعری - Darsaal

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے

نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے

تم جسے یاد کرو پھر اسے کیا یاد رہے

نہ خدائی کی ہو پروا نہ خدا یاد رہے

لوٹتے سیکڑوں نخچیر ہیں کیا یاد رہے

چیر دو سینے میں دل کو کہ پتا یاد رہے

رات کا وعدہ ہے بندے سے اگر بندہ نواز

بند میں دے لو گرہ تا کہ ذرا یاد رہے

قاصد عاشق سودا زدہ کیا لائے جواب

جب نہ معلوم ہو گھر اور نہ پتا یاد رہے

دیکھ بھی لینا ہمیں راہ میں اور کیوں صاحب

ہم سے منہ پھیر کے جانا یہ بھلا یاد رہے

تیرے مدہوش سے کیا ہوش و خرد کی ہو امید

رات کا بھی نہ جسے کھایا ہوا یاد رہے

کشتۂ ناز کی گردن پہ چھری پھیرو جب

کاش اس وقت تمہیں نام خدا یاد رہے

خاک برباد نہ کرنا مری اس کوچے میں

تجھ سے کہہ دیتا ہوں میں باد صبا یاد رہے

گور تک آئے تو چھاتی پہ قدم بھی رکھ دو

کوئی بیدل ادھر آئے تو پتا یاد رہے

تیرا عاشق نہ ہو آسودہ بہ زیر طوبیٰ

خلد میں بھی ترے کوچے کی ہوا یاد رہے

باز آ جائیں جفا سے جو کبھی آپ تو پھر

یاد عاشق کو نہ کیجے گا بھلا یاد رہے

داغ دل پر مرے پھاہا نہیں ہے انگارا

چارہ گر لیجو نہ چٹکی سے اٹھا یاد رہے

زخم دل بولے مرے دل کے نمک خواروں سے

لو بھلا کچھ تو محبت کا مزا یاد رہے

حضرت عشق کے مکتب میں ہے تعلیم کچھ اور

یاں لکھا یاد رہے اور نہ پڑھا یاد رہے

گر حقیقت میں ہے رہنا تو نہ رکھ خود بینی

بھولے بندہ جو خودی کو تو خدا یاد رہے

عالم حسن خدائی ہے بتوں کی اے ذوقؔ

چل کے بت خانے میں بیٹھو کہ خدا یاد رہے

(722) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.