گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں
گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں
بشر کے ہیں جو مبصر بشر کو دیکھتے ہیں
نہ خوب و زشت نہ عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں
یہ چیز کیا ہے بشر ہم بشر کو دیکھتے ہیں
وہ دیکھیں بزم میں پہلے کدھر کو دیکھتے ہیں
محبت آج ترے ہم اثر کو دیکھتے ہیں
وہ اپنی برش تیغ نظر کو دیکھتے ہیں
ہم ان کو دیکھتے ہیں اور جگر کو دیکھتے ہیں
جب اپنے گریہ و سوز جگر کو دیکھتے ہیں
سلگتی آگ میں ہم خشک و تر کو دیکھتے ہیں
رفیق جب مرے زخم جگر کو دیکھتے ہیں
تو چارہ گر انہیں وہ چارہ گر کو دیکھتے ہیں
نہ طمطراق کو نے کر و فر کو دیکھتے ہیں
ہم آدمی کے صفات و سیر کو دیکھتے ہیں
جو رات خواب میں اس فتنہ گر کو دیکھتے ہیں
نہ پوچھ ہم جو قیامت سحر کو دیکھتے ہیں
وہ روز ہم کو گزرتا ہے جیسے عید کا دن
کبھی جو شکل تمہاری سحر کو دیکھتے ہیں
جہاں کے آئینوں سے دل کا آئینہ ہے جدا
اس آئینے میں ہم آئینہ گر کو دیکھتے ہیں
بنا کے آئینہ دیکھے ہے پہلے آئینہ گر
ہنر ور اپنے ہی عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں
(617) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends