Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_49c2f53ea73d9764a691ac23a1da9922, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے - ذوق کی شاعری - Darsaal

چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

جی ہی جی میں تلملانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

ابر کیا آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

برق کیا ہے تلملانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

ذکر شمع حسن لانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

ان کو درپردہ جلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

جھوٹ موٹ افیون کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

ان کو کف لا کر ڈرانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

سن کے آمد ان کی از خود رفتہ ہو جاتے ہیں ہم

پیشوا لینے کو جانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

ہم نے اول ہی کہا تھا تو کرے گا ہم کو قتل

تیوروں کا تاڑ جانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

لطف اٹھانا ہے اگر منظور اس کے ناز کا

پہلے اس کا ناز اٹھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

جو سکھایا اپنی قسمت نے وگرنہ اس کو غیر

کیا سکھائے گا سکھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

دیکھ کر قاتل کو بھر لائے خراش دل میں خوں

سچ تو یہ ہے مسکرانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

تیر و پیکاں دل میں جتنے تھے دیے ہم نے نکال

اپنے ہاتھوں گھر لٹانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

کہہ دو قاصد سے کہ جائے کچھ بہانے سے وہاں

گر نہیں آتا بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

خط میں لکھوا کر انہیں بھیجا تو مطلع درد کا

درد دل اپنا جتانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

جب کہا مرتا ہوں وہ بولے مرا سر کاٹ کر

جھوٹ کو سچ کر دکھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

واں ہلے ابرو یہاں پھیری گلے پر ہم نے تیغ

بات کا ایما سے پانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

تیغ تو اوچھی پڑی تھی گر پڑے ہم آپ سے

دل کو قاتل کے بڑھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

زخم کو سیتے ہیں سب پر سوزن الماس سے

چاک سینے کے سلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

پوچھے ملا سے جسے کرنا ہو سجدہ سہو کا

سیکھے گر اپنا بھلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

کیا ہوا اے ذوقؔ ہیں جوں مردمک ہم رو سیاہ

لیکن آنکھوں میں سمانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

(439) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.