چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے
چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے
موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے
میرا خوں ہے ترے کوچے میں بہا یاد رہے
یہ بہا وہ نہیں جس کا نہ بہا یاد رہے
کشتۂ زلف کے مرقد پہ تو اے لیلی وش
بید مجنوں ہی لگا تاکہ پتا یاد رہے
خاکساری ہے عجب وصف کہ جوں جوں ہو سوا
ہو صفا اور دل اہل صفا یاد رہے
ہو یہ لبیک حرم یا یہ اذان مسجد
مے کشو قلقل مینا کی صدا یاد رہے
یاد اس وعدہ فراموش نے غیروں سے بدی
یاد کچھ کم تو نہ تھی اور سوا یاد رہے
خط بھی لکھتے ہیں تو لیتے ہیں خطائی کاغذ
دیکھیے کب تک انہیں میری خطا یاد رہے
دو ورق میں کف حسرت کے دو عالم کا ہے علم
سبق عشق اگر تجھ کو دلا یاد رہے
قتل عاشق پہ کمر باندھی ہے اے دل اس نے
پر خدا ہے کہ اسے نام مرا یاد رہے
طائر قبلہ نما بن کے کہا دل نے مجھے
کہ تڑپ کر یوں ہی مر جائے گا جا یاد رہے
جب یہ دیں دار ہیں دنیا کی نمازیں پڑھتے
کاش اس وقت انہیں نام خدا یاد رہے
ہم پہ سو بار جفا ہو تو رکھو ایک نہ یاد
بھول کر بھی کبھی ہووے تو وفا یاد رہے
محو اتنا بھی نہ ہو عشق بتاں میں اے ذوقؔ
چاہیئے بندے کو ہر وقت خدا یاد رہے
(577) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends