Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0e318e7d11c47ef121f9e0da48f9e652, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے - ذوق کی شاعری - Darsaal

چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے

چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے

موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے

میرا خوں ہے ترے کوچے میں بہا یاد رہے

یہ بہا وہ نہیں جس کا نہ بہا یاد رہے

کشتۂ زلف کے مرقد پہ تو اے لیلی وش

بید مجنوں ہی لگا تاکہ پتا یاد رہے

خاکساری ہے عجب وصف کہ جوں جوں ہو سوا

ہو صفا اور دل اہل صفا یاد رہے

ہو یہ لبیک حرم یا یہ اذان مسجد

مے کشو قلقل مینا کی صدا یاد رہے

یاد اس وعدہ فراموش نے غیروں سے بدی

یاد کچھ کم تو نہ تھی اور سوا یاد رہے

خط بھی لکھتے ہیں تو لیتے ہیں خطائی کاغذ

دیکھیے کب تک انہیں میری خطا یاد رہے

دو ورق میں کف حسرت کے دو عالم کا ہے علم

سبق عشق اگر تجھ کو دلا یاد رہے

قتل عاشق پہ کمر باندھی ہے اے دل اس نے

پر خدا ہے کہ اسے نام مرا یاد رہے

طائر قبلہ نما بن کے کہا دل نے مجھے

کہ تڑپ کر یوں ہی مر جائے گا جا یاد رہے

جب یہ دیں دار ہیں دنیا کی نمازیں پڑھتے

کاش اس وقت انہیں نام خدا یاد رہے

ہم پہ سو بار جفا ہو تو رکھو ایک نہ یاد

بھول کر بھی کبھی ہووے تو وفا یاد رہے

محو اتنا بھی نہ ہو عشق بتاں میں اے ذوقؔ

چاہیئے بندے کو ہر وقت خدا یاد رہے

(577) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.