Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a55e0f0b87da4627d7573e27fbc96e8d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
برق میرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی - ذوق کی شاعری - Darsaal

برق میرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی

برق میرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی

کچھ جو خاکستر بچا آندھی اڑا کر لے گئی

اس کے قدموں تک نہ بیتابی بڑھا کر لے گئی

ہائے دو پلٹے دئیے اور پھر ہٹا کر لے گئی

ناتوانی ہم کو ہاتھوں ہاتھ اٹھا کر لے گئی

چیونٹی سے چیونٹی دانہ چھڑا کر لے گئی

صبح رخ سے کون شام زلف میں جاتا تھا آہ

اے دل شامت زدہ شامت لگا کر لے گئی

خون سے فرہاد کے رنگیں ہوا دامان کوہ

کیوں نہ موج شیر یہ دھبا چھڑا کر لے گئی

تم نے تو چھوڑا ہی تھا اے ہم رہان قافلہ

لیکن آواز جرس ہم کو جگا کر لے گئی

نوک مژگاں جب ہوئی سینہ فگاروں سے دو چار

پارہ ہائے دل سے گلدستہ بنا کر لے گئی

دیکھی کچھ دل کی کشش لیلیٰ کہ ناقے کو ترے

سوئے مجنوں آخرش رستہ بھلا کر لے گئی

واہ اے سوز دروں کوچے میں اس کے برق آہ

رات ہم کو ہر قدم مشعل دکھا کر لے گئی

وہ گئے گھر غیر کے اور یاں ہمیں دم بھر کے بعد

بدگمانی ان کے گھر سو گھر پھرا کر لے گئی

جو شہید ناز کوچے میں تمہارے تھا پڑا

کیا کہوں تقدیر اسے کیونکر اٹھا کر لے گئی

دشت وحشت میں بگولا تھا کہ دیوانہ ترا

روح مجنوں بہر استقبال آ کر لے گئی

آگ میں ہے کون گر پڑتا مگر پروانے کو

آتش سوز محبت تھی جلا کر لے گئی

اے پری پہلو سے میرے کیا کہوں تیری نگاہ

دل اڑا کر لے گئی یا پر لگا کر لے گئی

ذوقؔ مر جانے کا تو اپنے کوئی موقع نہ تھا

کوئے جاناں میں اجل ناحق لگا کر لے گئی

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheikh Ibrahim Zauq. is written by Sheikh Ibrahim Zauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheikh Ibrahim Zauq. Free Dowlonad  by Sheikh Ibrahim Zauq in PDF.