میری نظر کا مدعا اس کے سوا کچھ بھی نہیں
میری نظر کا مدعا اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اس نے کہا کیا بات ہے میں نے کہا کچھ بھی نہیں
ہر ذہن کو سودا ہوا ہر آنکھ نے کچھ پڑھ لیا
لیکن سر قرطاس جاں میں نے لکھا کچھ بھی نہیں
دیوار شہر عصر پر کیا قامتیں چسپاں ہوئیں
کوشش تو کچھ میں نے بھی کی لیکن بنا کچھ بھی نہیں
جس سے نہ کہنا تھا کبھی جس سے چھپانا تھا سبھی
سب کچھ اسی سے کہہ دیا مجھ سے کہا کچھ بھی نہیں
چلنا ہے راہ زیست میں اپنے ہی ساتھ ایک عمر تک
کہنے کو ہے اک واقعہ اور واقعہ کچھ بھی نہیں
اب کے بھی اک آندھی چلی اب کے بھی سب کچھ اڑ گیا
اب کے بھی سب باتیں ہوئیں لیکن ہوا کچھ بھی نہیں
دل کو بچانے کے لیے جاں کو سپر کرتے رہے
لوگوں سے آخر کیا کہیں شہپرؔ بچا کچھ بھی نہیں
(635) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shehpar Rasool. is written by Shehpar Rasool. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shehpar Rasool. Free Dowlonad by Shehpar Rasool in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends