مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے

مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے

تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے

وہ کشتیاں مری پتوار جن کے ٹوٹ گئے

وہ بادباں جو ترستے رہے ہوا کے لیے

بس ایک ہوک سی دل سے اٹھے گھٹا کی طرح

کہ حرف و صوت ضروری نہیں دعا کے لیے

جہاں میں رہ کے جہاں سے برابری کی یہ چوٹ

اک امتحان مسلسل مری انا کے لیے

نمیدہ خو ہے یہ مٹی ہر ایک موسم میں

زمین دل ہے ترستی نہیں گھٹا کے لیے

میں تیرا دوست ہوں تو مجھ سے اس طرح تو نہ مل

برت یہ رسم کسی صورت آشنا کے لیے

ملوں گا خاک میں اک روز بیج کے مانند

فنا پکار رہی ہے مجھے بقا کے لیے

مہ و ستارہ و خورشید و چرخ ہفت اقلیم

یہ اہتمام مرے دست نارسا کے لیے

جفا جفا ہی اگر ہے تو رنج کیا ہو شاذؔ

وفا کی پشت پناہی بھی ہو جفا کے لیے

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.