میں لوٹ آؤں کہیں تو یہ سوچتا ہی نہ ہو
میں لوٹ آؤں کہیں تو یہ سوچتا ہی نہ ہو
کہ رات دیر گئے تیرا در کھلا ہی نہ ہو
نہیں کہ زیست سے کچھ واسطہ پڑا ہی نہ ہو
میں کیسے مانوں ترا دل کبھی دکھا ہی نہ ہو
تلاش کر اسے دیوار و در کے چہروں میں
عجب نہیں تری محفل سے وہ اٹھا ہی نہ ہو
اک اعتماد وفا ہے کہ جی رہا ہوں میں
کہ میرے حال کا شاید اسے پتہ ہی نہ ہو
یہ راستہ تو اسی در پہ جا کے رکتا تھا
کہ وہ خفا ہے تو یہ راستہ مڑا ہی نہ ہو
میں یوں ہی اس سے خفا ہوں مگر مجھے ڈر ہے
منانے والا حقیقت میں خود خفا ہی نہ ہو
مجھے تو تجھ پہ خود اپنا گماں گزرتا ہے
ترا تھکا ہوا لہجہ مری دعا ہی نہ ہو
گناہ اور حسیں، اہرمن کے بس میں نہیں
ستم ظریف کوئی بندۂ خدا ہی نہ ہو
میں سوچتا ہوں کہ آپ اپنی دشمنی کیا ہے
مرا وجود مری ذات سے جدا ہی نہ ہو
بڑے بڑوں کے نشیب و فراز دیکھے ہیں
کوئی ملے تو سہی جس کا سر جھکا ہی نہ ہو
نہ جانے کتنے ہیں سیارگان نادیدہ
تو انتہا جسے کہتا ہے ابتدا ہی نہ ہو
وہ لاکھ غم سہی ایسا نہیں یہ دنیا ہے
کہ شاذؔ اس سے بچھڑ کر کبھی ہنسا ہی نہ ہو
(540) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad by Shaz Tamkanat in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends