Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_edbbf4252edcf09f807fe8b902274c51, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جن زخموں پر تھا ناز ہمیں وہ زخم بھی بھرتے جاتے ہیں - شاذ تمکنت کی شاعری - Darsaal

جن زخموں پر تھا ناز ہمیں وہ زخم بھی بھرتے جاتے ہیں

جن زخموں پر تھا ناز ہمیں وہ زخم بھی بھرتے جاتے ہیں

سانسیں ہیں کہ گھٹتی جاتی ہیں دن ہیں کہ گزرتے جاتے ہیں

دیوار ہے گم صم در تنہا پھر ہوتے چلے ہیں شجر تنہا

کچھ دھوپ سی ڈھلتی جاتی ہے کچھ سائے اترتے جاتے ہیں

ہم یوں ہی نہیں ہیں سست قدم ہم جانتے ہیں فردا کیا ہے

شاید کوئی دے آواز ہمیں رہ رہ کے ٹھہرتے جاتے ہیں

آواز وہ شیشۂ نازک ہے محراب نظر میں رہنے دے

کیوں فرش سماعت پر گر کر ریزے یہ بکھرتے جاتے ہیں

روئیں یا ہنسیں اس حالت پر احساس یہ ہوتا ہے اکثر

وعدہ تو کسی سے شاذؔ نہ تھا ہم ہیں کہ مکرتے جاتے ہیں

(547) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.