Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c46c8bacbb9fadc97ac35717b0d28148, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے - شایان قریشی کی شاعری - Darsaal

شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے

شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے

تاریکی میں دیکھ سکوں تو آنکھوں میں بینائی ہے

احساسات کی تہہ تک جانا کتنا مشکل ہوتا ہے

ذہن و دل میں جتنا اترو اتنی ہی گہرائی ہے

رشتے ناطے باہر سے تو جسم کو گھیرے بیٹھے ہیں

روح کے اندر جھانک کے دیکھو میلوں تک تنہائی ہے

لفظوں نے ہی نشتر بن کے دل کو گہرے زخم دیئے

لفظوں نے ہی زخم دل کو ٹھنڈک بھی پہنچائی ہے

پیٹھ پہ کرتا وار تو شاید میں صدمے سے مر جاتا

میں تو خوش ہوں میں نے اس سے چوٹ جگر پہ کھائی ہے

کمروں کے بٹوارے میں اک کمرا زائد جانے دو

لیکن یہ احساس بچا لو اپنا ہی تو بھائی ہے

دیپ جلا کر دنیا والے اس تیلی کو بھول گئے

لیکن سچ ہے دیپک روشن کرتی دیا سلائی ہے

مجذوبوں کے کھیل سمجھنا سب کے بس کی بات نہیں

پہلے زخم ادھیڑ کے جانا پھر اس کی ترپائی ہے

راتیں اپنی روشن کر لو اشکوں سے شایانؔ ابھی

وقت سے پہلے اپنے سفر کی تیاری دانائی ہے

(659) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.