شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے
شام کے ڈھلتے سورج نے یہ بات مجھے سمجھائی ہے
تاریکی میں دیکھ سکوں تو آنکھوں میں بینائی ہے
احساسات کی تہہ تک جانا کتنا مشکل ہوتا ہے
ذہن و دل میں جتنا اترو اتنی ہی گہرائی ہے
رشتے ناطے باہر سے تو جسم کو گھیرے بیٹھے ہیں
روح کے اندر جھانک کے دیکھو میلوں تک تنہائی ہے
لفظوں نے ہی نشتر بن کے دل کو گہرے زخم دیئے
لفظوں نے ہی زخم دل کو ٹھنڈک بھی پہنچائی ہے
پیٹھ پہ کرتا وار تو شاید میں صدمے سے مر جاتا
میں تو خوش ہوں میں نے اس سے چوٹ جگر پہ کھائی ہے
کمروں کے بٹوارے میں اک کمرا زائد جانے دو
لیکن یہ احساس بچا لو اپنا ہی تو بھائی ہے
دیپ جلا کر دنیا والے اس تیلی کو بھول گئے
لیکن سچ ہے دیپک روشن کرتی دیا سلائی ہے
مجذوبوں کے کھیل سمجھنا سب کے بس کی بات نہیں
پہلے زخم ادھیڑ کے جانا پھر اس کی ترپائی ہے
راتیں اپنی روشن کر لو اشکوں سے شایانؔ ابھی
وقت سے پہلے اپنے سفر کی تیاری دانائی ہے
(659) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad by Shayan Quraishi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends