Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_af47e128de807ec477d3300d4af1785e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک - شایان قریشی کی شاعری - Darsaal

بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

لیکن میں نے دل کی نہ مانی رات گھنیری ہونے تک

درد کا دریا بڑھتے بڑھتے سینے تک آ پہنچا ہے

اور چڑھے گا تھوڑا پانی رات گھنیری ہونے تک

آگ پہ چلنا قسمت میں ہے برف پہ رکنا مجبوری

کون سنے گا اپنی کہانی رات گھنیری ہونے تک

اس کے بنا یہ گلشن بھی اب صحرا جیسا لگتا ہے

لگتا ہے سب کچھ بے معنی رات گھنیری ہونے تک

خون جگر سے ہم کو چراغاں کرنا ہے سو کرتے ہیں

اپنی ہے یہ ریت پرانی رات گھنیری ہونے تک

جن ہونٹوں نے پیاسے رہ کر ہم کو اپنے جام دیے

یاد کرو ان کی قربانی رات گھنیری ہونے تک

دل میں اپنے زخم تمنا آنکھوں میں کچھ خواب لیے

برسوں ہم نے خاک ہے چھانی رات گھنیری ہونے تک

(577) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.