Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2d81735f7c4562d73da76e2aa814221f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے - شوق قدوائی کی شاعری - Darsaal

وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے

وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے

نظر ٹٹول رہی ہے کہ کچھ ادھر بھی ہے

ہنسو نہ کھول کے زلفیں بلا نصیبوں پر

بلا نصیب جہاں میں تمہارا سر بھی ہے

وہ بگڑے سن کے مگر سن تو لی ہماری آہ

یہ بے اثر ہی نہیں بلکہ با اثر بھی ہے

جنون کو وہ بناوٹ سمجھ رہا ہے ابھی

یہ سن لیا ہے کسی سے کہ میرے گھر بھی ہے

فراق میں یہ نیا تجربہ ہوا مجھ کو

کہ ایک رات زمانے میں بے سحر بھی ہے

یہ کہہ کے حشر سے بھاگا میں اپنا جی لے کر

الٰہی خیر یہاں تو وہ فتنہ گر بھی ہے

مجھے تو آپ میں اس وقت تم نہیں ملتے

کہاں ہو شوقؔ کچھ اپنی تمہیں خبر بھی ہے

(800) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Qidvai. is written by Shauq Qidvai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Qidvai. Free Dowlonad  by Shauq Qidvai in PDF.