تیری سی بھی آفت کوئی اے سوزش تب ہے

تیری سی بھی آفت کوئی اے سوزش تب ہے

اک آگ ہے سو اتنی جلن آگ میں کب ہے

مانا کہ تم امید وفا کے نہیں قائل

پھر کیا مرے جینے کا کوئی اور سبب ہے

خوش ہوں ترے کینے سے کہ شرکت سے ہوں محفوظ

جتنا ترے دل میں ہے وہ میرے لئے سب ہے

حاجت نہیں کچھ اور پس مرگ مگر ایک

یعنی مجھے درکار تری جنبش لب ہے

زندہ رہوں کیوں میں کہ زباں ان سے ہو گستاخ

مرنے میں خموشی ہے خموشی میں ادب ہے

ہو ہجر تو پھر گور میں اور گھر میں ہے کیا فرق

جو گور کی ظلمت ہے وہی ہجر کی شب ہے

اظہار وفا ہے تو کس امید پہ اے شوقؔ

تو داد طلب اس سے کہ بیداد طلب ہے

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Qidvai. is written by Shauq Qidvai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Qidvai. Free Dowlonad  by Shauq Qidvai in PDF.