Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c5d5003e1bd7e09e5b1a0a2d5b3894b8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ خبر آئی ہے آج اک مرشد اکمل کے پاس - شوق بہرائچی کی شاعری - Darsaal

یہ خبر آئی ہے آج اک مرشد اکمل کے پاس

یہ خبر آئی ہے آج اک مرشد اکمل کے پاس

ان کو دھمکایا کسی نے ریلوے سگنل کے پاس

حسن آوارہ کا اے ہم دم بھلا کیا اعتبار

آج بھٹناگر کے بس میں ہے تو کل متل کے پاس

ان کی وحشت سے یہ ظاہر ہو رہا ہے خود بہ خود

یہ اسی موضع میں رہتے ہیں جو ہے منگل کے پاس

باغباں کی اب توجہ ہے گلستاں کی طرف

پودے بڑھ کے خود لگائے ہیں کئی کٹہل کے پاس

اٹھ گیا بزم طرب سے وہ رقیب رو سیاہ

رفتہ رفتہ ہاتھ جب پہنچا مرا چپل کے پاس

رزم گہہ میں ان سے نظریں لڑ رہی ہیں بار بار

ہو رہا ہے ایک دنگل اور اسی دنگل کے پاس

لوگ ان کی بزم میں رہ کر بھی ہیں محروم دید

جاں بلب ہیں پیاس سے بیٹھے ہوئے ہیں نل کے پاس

دیکھیے یہ بادۂ رنگیں کی ادنیٰ سی کشش

شیخ صاحب اور کھسک کر آ گئے بوتل کے پاس

ناصح ناداں کا شکوہ کرنا ہے بالکل فضول

وہ تو پاگل ہے کوئی کیوں جائے پھر پاگل کے پاس

ہمت افزائی نہ جب عمال معمولی نے کی

پہنچی رشوت افسران درجۂ اول کے پاس

شوقؔ صاحب مونس تنہائی کی حاجت ہو گر

تو کسی دن بے تکلف چلئے سیو ادل کے پاس

(1117) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.