مہ جبینوں کی محبت کا نتیجہ نہ ملا

مہ جبینوں کی محبت کا نتیجہ نہ ملا

مرغیاں پالیں مگر ایک بھی انڈا نہ ملا

حسن خود بیں نہ ملا حسن خود آرا نہ ملا

جب میں سسرال گیا ایک بھی سالا نہ ملا

کس طرح جاتا کوئی منزل مقصد کی طرف

کوئی یکہ کوئی تانگہ کوئی رکشا نہ ملا

نظر آیا نہ کہیں ناصح ناداں میرا

جستجو جس کی تھی وہ مٹی کا ببوا نہ ملا

اب کی ناکام رہا قائد ملک و ملت

اب کی بربادئ اقوام کا ٹھیکہ نہ ملا

شیخ صاحب کے تلون کا فسوں ہے یہ بھی

مسجدوں میں کبھی اک مٹی کا بدھنا نہ ملا

اے غم دوست ضیافت میں تری کیا کرتا

ایک خوراک سے راشن ہی زیادہ نہ ملا

لاکھ بازار محبت کے لگائے پھیرے

بے وقوفی کے سوا اور کوئی سودا نہ ملا

کس طرح سے کوئی تعمیر نشیمن کرتا

کبھی ستلی نہ ملی اور کبھی سیٹھا نہ ملا

دوست کی شیریں بیانی کا مزا کیا کہئے

ایسی برفی کبھی ایسا کبھی پیڑا نہ ملا

رکھے ہی رکھے ہوئی جنس کرم سب برباد

ایک بھوکے کو مگر پاؤ بھر آٹا نہ ملا

ہاتھ آئے گا نہ پروانۂ جنت اے قوم

شیخ صاحب کو اگر حلوا پراٹھا نہ ملا

کس طرح سے کسی تعمیر کی ہوتی تکمیل

وقت پر جب کبھی اینٹا کبھی گارا نہ ملا

آج شمشیر برہنہ وہ لیے پھرتے ہیں

جن کے گھر میں کبھی اک بانس کا پھٹا نہ ملا

(585) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.