Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_561ba32d271ed5c9e6860c817f5fd477, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یاد - شوکت پردیسی کی شاعری - Darsaal

یاد

سہانی رات میں دل کش نظارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

اسی صورت سے دن ڈھلتا ہے سورج ڈوب جاتا ہے

اسی صورت سے شبنم میں ہر اک ذرہ نہاتا ہے

تڑپ جاتا ہوں میں جب دل ذرا تسکین پاتا ہے

اسی انداز سے مجھ کو سہارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

اکیلے میں تمہاری یاد سے بچ کر کہاں جاؤں؟

لب خاموش کی فریاد سے بچ کر کہاں جاؤں؟

تمہیں کہہ دو دل ناشاد سے بچ کر کہاں جاؤں؟

کنایوں کو بھلاتا ہوں اشارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

نگاہوں میں ابھی تک ہے اسی دن رات کا منظر

تمہارے ساتھ میں بیتے ہوئے لمحات کا منظر

مچلتے، مسکراتے، جاگتے، جذبات کا منظر

تصور آفریں وہ شاہ پارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

مری نظروں سے اوجھل اب مقام جہد ہستی ہے

نہ وہ احساس عشرت ہے، نہ وہ انجم پرستی ہے

اکیلا جان کر مجھ کو مری تنہائی ڈستی ہے

مجھے بیتے ہوئے لمحات سارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

تمناؤں کے میلے اب نہیں لگتے کبھی دل میں

کشش باقی رہی کوئی نہ راہوں میں، نہ منزل میں

دھواں سا اب نظر آتا ہے مجھ کو ماہ کامل میں

تمہارے ساتھ جتنے دن گزارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

گلہ اس کا نہیں کیوں تم نے مجھ سے اپنا منہ موڑا

نہیں قابو تھا اپنے دل پہ پیمان وفا توڑا

تمہاری یاد نے لیکن نہ کیوں اب تک مجھے چھوڑا

یہ کیوں پیہم مجھے پیماں تمہارے یاد آتے ہیں

نہیں ہو تم مگر وہ چاند تارے یاد آتے ہیں

(889) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaukat Pardesi. is written by Shaukat Pardesi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaukat Pardesi. Free Dowlonad  by Shaukat Pardesi in PDF.