Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f3c48b598e490e213560563cfa06367c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اس کے نام - شوکت پردیسی کی شاعری - Darsaal

اس کے نام

وہی غنچوں کی شادابی وہی پھولوں کی نکہت ہے

وہی سیر گلستاں ہے وہی جوش مسرت ہے

وہی موج تبسم ہے وہی انداز فطرت ہے

وہی دام تخیل ہے وہی رنگ حقیقت ہے

وہی صبح مسا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

وہی مخمور راتیں اب بھی تصویر تخیل ہیں

وہی دل چسپ باتیں اب بھی تصویر تخیل ہیں

وہی پر کیف گھاتیں اب بھی تصویر تخیل ہیں

ستاروں کی براتیں اب بھی تصویر تخیل ہیں

وہی موج صبا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

گھٹائیں اب بھی اٹھتی ہیں تلاطم اب بھی ہوتا ہے

شگوفے اب بھی کھلتے ہیں تبسم اب بھی ہوتا ہے

عنادل اب بھی گاتے ہیں ترنم اب بھی ہوتا ہے

جوانی اب بھی ہنستی ہے تکلم اب بھی ہوتا ہے

ہر اک شے خوش نما ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

تمہاری یاد ایسے میں ستاتی ہے مجھے اب بھی

شب تنہائی میں پہروں رلاتی ہے مجھے اب بھی

صبا کے دوش پر آ کر جگاتی ہے مجھے اب بھی

حواس و ہوش سے بے خود بناتی ہے مجھے اب بھی

تمنائے وفا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

جنوں ساماں نظاروں کے تقاضے اب بھی ہوتے ہیں

تمنا اب بھی ہوتی ہے ارادے اب بھی ہوتے ہیں

زمانہ اب بھی ہنستا ہے تماشے اب بھی ہوتے ہیں

نگاہیں اب بھی اٹھتی ہیں اشارے اب بھی ہوتے ہیں

خوشی دل آشنا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

رہے گا یوں لبوں پر شکوۂ جور خزاں کب تک

ستائے گا بھلا نازک دلوں کو یہ جہاں کب تک

مسلسل آزمائش اور پیہم امتحاں کب تک

میں تم سے دور رہ کر جی سکوں گا یوں یہاں کب تک

تمنا کیا سے کیا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

مجھے دن رات رہتی ہے تمہاری جستجو اب بھی

تصور میں کیا کرتا ہوں تم سے گفتگو اب بھی

خدا شاہد ہے میرے دل میں ہے یہ آرزو اب بھی

کہ تم آ جاؤ چشم منتظر کے روبرو اب بھی

یہ خواہش بارہا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں

(645) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaukat Pardesi. is written by Shaukat Pardesi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaukat Pardesi. Free Dowlonad  by Shaukat Pardesi in PDF.