Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_67bdace9ae1134eaadfef85fb1b51c53, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اپنے تماشے کا ٹکٹ - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

اپنے تماشے کا ٹکٹ

یہ خواہش تو

ہمارے شہر کے چڑیا گھروں کے شیر بھی شاید نہیں کرتے

کہ ساتھی شیر ان کو دیکھنے آئیں

ٹکٹ لے کر تماشے کی طرح

تماشا بن کے یہ جینے کی مجبوری

کہیں شرمندگی کی شکل میں منہ پر چھپی رہتی ہیں ان کے

مگر انسان؟

اس کا بس نہیں چلتا

کہ سر کے بل کھڑے ہو کر توجہ کھینچ لے سب کی

وہی انساں

جو خود کو اشرف و افضل سمجھتا ہے

اگر ممکن ہو تو

اپنے تماشے کے ٹکٹ

خود اپنے ہاتھوں دوسروں کو بیچ سکتا ہے

(576) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.