Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_462041618e95497f689ef52318d6ae99, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سامنے تیرے ہوں گھبرایا ہوا - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

سامنے تیرے ہوں گھبرایا ہوا

سامنے تیرے ہوں گھبرایا ہوا

بے زباں ہونے پر شرمایا ہوا

لاکھ اب منظر ہو دھندلایا ہوا

یاد ہے مجھ کو نظر آیا ہوا

یہ بھی کہنا تھا بتا کر راستہ

میں وہی ہوں تیرا بھٹکایا ہوا

میں کہ اک آسیب اک بے چپن روح

بے وضو ہاتھوں کا دفنایا ہوا

آ گیا پھر مشورہ دینے مجھے

خیمۂ دشمن کا سمجھایا ہوا

پھر وہ منزل لطف کیا دیتی مجھے

میں وہاں پہنچا تھا جھنجھلایا ہوا

تیری گلیوں سے گزر آساں نہیں

آج بھی چلتا ہوں گھبرایا ہوا

کچھ نیا کرنے کا پھر مطلب ہی کیا

جب تماشائی ہے اکتایا ہوا

کم سے کم اس کا تو رکھتا وہ لحاظ

میں ہوں اک آواز پر آیا ہوا

مجھ کو آسانی سے پا سکتا ہے کون

میں ہوں تیرے در کا ٹھکرایا ہوا

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.