Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4e77524c4342b4c9bdca30f06edb16bc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رات بے پردہ سی لگتی ہے مجھے - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

رات بے پردہ سی لگتی ہے مجھے

رات بے پردہ سی لگتی ہے مجھے

خوف نے ایسی نظر دی ہے مجھے

آہ اس معصوم کو کیسے بتاؤں

کیوں اسے کھونے کی جلدی ہے مجھے

جوش میں ہیں اس قدر تیماردار

ٹھیک ہوتے شرم آتی ہے مجھے

اک لطیفہ جو سمجھ میں بھی نہ آئے

اس پہ ہنسنا کیوں ضروری ہے مجھے

منتشر ہونے لگے سارے خیال

نیند بس آنے ہی والی ہے مجھے

اب جنوں کم ہونے والا ہے مرا

خیر اتنی تو تسلی ہے مجھے

لاکھ مدھم ہو تری چاہت کی لو

روشنی اتنی ہی کافی ہے مجھے

گرد ہے بارود کی سر میں تو کیا

موت اک افواہ لگتی ہے مجھے

(661) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.