ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

لے آیا مجھے میرا تماشائی یہاں تک

رستہ ہو اگر یاد تو گھر لوٹ بھی جاؤں

لائی تھی کسی اور کی بینائی یہاں تک

شاید تہہ دریا میں چھپا تھا کہیں صحرا

میری ہی نظر دیکھ نہیں پائی یہاں تک

محفل میں بھی تنہائی نے پیچھا نہیں چھوڑا

گھر میں نہ ملا میں تو چلی آئی یہاں تک

صحرا ہے تو صحرا کی طرح پیش بھی آئے

آیا ہے اسی شوق میں سودائی یہاں تک

اک کھیل تھا اور کھیل میں سوچا بھی نہیں تھا

جڑ جائے گا مجھ سے وہ تماشائی یہاں تک

یہ عمر ہے جو اس کی خطاوار ہے شارقؔ

رہتی ہی نہیں باتوں میں سچائی یہاں تک

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.