Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0a8d9823ab8368d62c70a899d2007252, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

لے آیا مجھے میرا تماشائی یہاں تک

رستہ ہو اگر یاد تو گھر لوٹ بھی جاؤں

لائی تھی کسی اور کی بینائی یہاں تک

شاید تہہ دریا میں چھپا تھا کہیں صحرا

میری ہی نظر دیکھ نہیں پائی یہاں تک

محفل میں بھی تنہائی نے پیچھا نہیں چھوڑا

گھر میں نہ ملا میں تو چلی آئی یہاں تک

صحرا ہے تو صحرا کی طرح پیش بھی آئے

آیا ہے اسی شوق میں سودائی یہاں تک

اک کھیل تھا اور کھیل میں سوچا بھی نہیں تھا

جڑ جائے گا مجھ سے وہ تماشائی یہاں تک

یہ عمر ہے جو اس کی خطاوار ہے شارقؔ

رہتی ہی نہیں باتوں میں سچائی یہاں تک

(665) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.