Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4c1d22725abc5765256d4ef2e8ce1013, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی

لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی

اب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی

وار کچھ خالی گئے میرے تو پھر آ ہی گئی

اپنے دشمن کو دعا دینے کی ہشیاری بھی

عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے

وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی

کس طرح آئے ہیں اس پہلی ملاقات تلک

اور مکمل ہے جدا ہونے کی تیاری بھی

اوب جاتا ہوں ذہانت کی نمائش سے تو پھر

لطف دیتا ہے یہ لہجہ مجھے بازاری بھی

عمر بڑھتی ہے مگر ہم وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں

ٹھوکریں کھائیں تو کچھ آئے سمجھ داری بھی

اب جو کردار مجھے کرنا ہے مشکل ہے بہت

مست ہونے کا دکھاوا بھی ہے سر بھاری بھی

(704) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.