Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0750c1e3d153f354df5dbb3fdacd12c9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے

کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے

اس نے بھی اب گہری گہری سانسیں لینا سیکھ لیا ہے

پیچھے ہٹنا تو چاہا تھا پر ایسے بھی نہیں چاہا تھا

اپنی طرف بڑھنے کے لیے بھی اس کی طرف چلنا پڑتا ہے

جب تک ہو اور جیسے بھی ہو دور رہو اس کی نظروں سے

اتنا پرانا ہے کہ یہ رشتہ پھر سے نیا بھی ہو سکتا ہے

جیسے سب طوفان مری سانسوں سے بندھے ہوں مجھ میں چھپے ہوں

دل میں کسی ڈر کے آتے ہی زور ہوا کا بڑھ جاتا ہے

میں تو فسردہ ہوں ہی لیکن اشک رقیب کی آنکھ میں بھی ہیں

ایک محاذ پہ ہارے ہیں ہم یہ رشتہ کیا کم رشتہ ہے

رنگ میں ہیں سارے گھر والے کھنک رہے ہیں چائے کے پیالے

دنیا جاگ چکی ہے لیکن اپنا سویرا نہیں ہوا ہے

(565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.