Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b9507a4435170ca7752e836d97ac7cf0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے

کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے

کوئی میرا بھی برا چاہنے والا ہو جائے

اسی مجبوری میں یہ بھیڑ اکٹھا ہے یہاں

جو ترے ساتھ نہیں آئے وہ تنہا ہو جائے

شکر اس کا ادا کرنے کا خیال آئے کسے

ابر جب اتنا گھنا ہو کہ اندھیرا ہو جائے

ہاں نہیں چاہئے اس درجہ محبت تیری

کہ مرا سچ بھی ترے جھوٹ کا حصہ ہو جائے

بند آنکھوں نے سرابوں سے بچایا ہے مجھے

آنکھ والا ہو تو اس کھیل میں اندھا ہو جائے

میں بھی قطرہ ہوں تری بات سمجھ سکتا ہوں

یہ کہ مٹ جانے کے ڈر سے کوئی دریا ہو جائے

بس اسی بات پہ آئینوں سے بگڑی میری

چاہتا تھا مرا اپنا کوئی چہرہ ہو جائے

بزم یاراں میں یہی رنگ تو دیتے ہیں مزہ

کوئی روئے تو ہنسی سے کوئی دہرا ہو جائے

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.