Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5a37ac368cb2981426f1a80a6a170459, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہونے سے مرے فرق ہی پڑتا تھا بھلا کیا - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

ہونے سے مرے فرق ہی پڑتا تھا بھلا کیا

ہونے سے مرے فرق ہی پڑتا تھا بھلا کیا

میں آج نہ جاگا تو سویرا نہ ہوا کیا

سب بھیگی رتیں نیند کے اس پار ہیں شاید

لگتی ہے ذرا آنکھ تو آتی ہے ہوا کیا

ہم کھوج میں جس کی ہیں پریشان ازل سے

بیمار کی آنکھوں نے وہ در ڈھونڈ لیا کیا

مقتول کو بانہوں میں لیے بیٹھا رہوں کیوں

اس جرم سے لینا ہے اسے اور مزہ کیا

دیوار قفس کی ہو کہ گھر کی مجھے کیا فرق

تفریح کے ساماں ہوں میسر تو سزا کیا

ایسا تو کبھی رقص میں بے خود نہ ہوا میں

مے خانہ کے ماحول میں ہوتا ہے نشہ کیا

یہ دھوپ کی تیزی یہ سرابوں کی سجاوٹ

صحرا نے جنوں کو مرے پہچان لیا کیا

(642) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.