Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_32abab1b9b45c41797cf69e4b94a7929, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں

ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں

اور اک بار گلی کا تری پھیرا کر آئیں

نیند کے واسطے ویسے بھی ضروری ہے تھکن

پیاس بھڑکائیں کسی سائے کا پیچھا کر آئیں

لطف دیتی ہے مسیحائی پر اتنا بھی نہیں

جوش میں اپنے ہی بیمار کو اچھا کر آئیں

لوگ محفل میں بلاتے ہوئے کتراتے تھے

اب نہیں دھڑکا یہ خود سے کہ کہاں کیا کر آئیں

کاش مل جائے کہیں پھر وہی آئینہ صفت

نقش بے ربط بہت ہیں انہیں چہرہ کر آئیں

کتنی آسانی سے ہم اس کو بھلا سکتے ہیں

بس کسی طرح اسے دوسروں جیسا کر آئیں

یہ بھی ممکن ہے کہ ہم ہار سے بچنے کے لیے

اپنے دشمن کے کسی وار میں حصہ کر آئیں

بات ماضی کو الگ رکھ کے بھی ہو سکتی ہے

اب جو حالات ہیں ان پر کبھی چرچا کر آئیں

یہ بتا کر کہ یہ رونق تو ذرا دیر کی ہے

صاحب بزم کے ہیجان کو ٹھنڈا کر آئیں

کیا وجود اس کا اگر کوئی توجہ ہی نہ دے

ہم کہ جب چاہیں اسے بھیڑ کا حصہ کر آئیں

(682) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.