Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_132b6d18b418b5030d02e53184ae6f3b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گزر رہا ہے وہ لمحہ تو یاد آیا ہے - شارق کیفی کی شاعری - Darsaal

گزر رہا ہے وہ لمحہ تو یاد آیا ہے

گزر رہا ہے وہ لمحہ تو یاد آیا ہے

اس ایک پل سے کبھی کتنا خوف کھایا ہے

اسی نگاہ نے آنکھوں کو کر دیا پتھر

اسی نگاہ میں سب کچھ نظر بھی آیا ہے

یہ طنز یوں بھی ہے اک امتحان میرے لیے

ترے لبوں سے کوئی اور مسکرایا ہے

بہے رقیب کے آنسو بھی میرے گالوں پر

یہ سانحہ بھی محبت میں پیش آیا ہے

یہ کوئی اور ہے تیری طرف سرکتا ہوا

اندھیرا ہوتے ہی جو مجھ میں آ سمایا ہے

ہمارے عشق سے مرعوب اس قدر بھی نہ ہو

یہ خوں تو ایک اداکار نے بہایا ہے

یہاں تو ریت ہے پتھر ہیں اور کچھ بھی نہیں

وہ کیا دکھانے مجھے اتنی دور لایا ہے

بہت سے بوجھ ہیں دل پر یہ کوئی ایسا نہیں

یہ دکھ کسی نے ہمارے لئے اٹھایا ہے

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.