Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_33l0m5qpvcp36ud230svl76cb6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ادھورا جسم لیے پیچھے ہٹ رہا ہوں میں - شارق جمال کی شاعری - Darsaal

ادھورا جسم لیے پیچھے ہٹ رہا ہوں میں

ادھورا جسم لیے پیچھے ہٹ رہا ہوں میں

کہ اک کنارا ہوں دریا کا کٹ رہا ہوں میں

مرے وجود کو وسعت نہیں کسی بھی طرح

ہر ایک سمت سے ہر روز گھٹ رہا ہوں میں

اثر پذیر ہوں اک زلزلے سے ہستی کے

زمیں کے جیسے ہر اک سانس پھٹ رہا ہوں میں

ہیں میرے واسطے خنجر شعاعیں سورج کی

کھلی سڑک پہ ہوں ہر لمحہ کٹ رہا ہوں میں

ہے میرے سامنے تیرا کتاب سا چہرہ

اور اس کتاب کے اوراق الٹ رہا ہوں میں

پگھل رہا ہوں کھڑی دھوپ ہے مرے سر پر

کہ اک درخت کا سایہ ہوں گھٹ رہا ہوں میں

مرا وجود شکستہ سی ایک ناؤ سہی

بھنور کی لہروں سے تنہا نمٹ رہا ہوں میں

میں اک غزل ہوں مجھے کہئے کاوش غالب

کہ شہر شہر دماغوں میں بٹ رہا ہوں میں

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Jamal. is written by Shariq Jamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Jamal. Free Dowlonad  by Shariq Jamal in PDF.