اتر رہا تھا سمندر سراب کے اندر

اتر رہا تھا سمندر سراب کے اندر

بچھڑ کے خود سے ملا جب میں خواب کے اندر

رگیں کھنچیں تو بدن خواب کی طرح ٹوٹا

خلا کا زعم بھرا تھا حباب کے اندر

میں ماہ و سال کا کب تک حساب لکھتا رہوں

اسیر پوری صدی ہے عذاب کے اندر

نظر کو فیض ملا تو لبوں پہ مہر لگی

فرات یوں بھی ملی ہے سراب کے اندر

عجب جنون مری انگلیوں میں جاگا ہے

کہ خون ڈھونڈ رہی ہیں گلاب کے اندر

(516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Adeel. is written by Shariq Adeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Adeel. Free Dowlonad  by Shariq Adeel in PDF.