Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0ce0b97b8808bde67d9c5a11b852ce4b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پسپائی - شریف کنجاہی کی شاعری - Darsaal

پسپائی

کیوں جگاتے ہو مرے سینے میں امیدوں کو

رہنے دو اتنا نہ احسان کرو

میں تو پردیسی ہوں اور آئی ہوں دو دن کے لیے

کل چلی جاؤں گی یا پرسوں چلی جاؤں گی

اور پھر آنے کا امکان نہیں

روز یوں گھر سے نکلنا بھی تو آسان نہیں

کیوں جگاتے ہو مرے سینے میں امیدوں کو

کیوں جلاتے ہو مرے دل کے چراغ

میں نے یہ سارے دیے خود ہی بجھا ڈالے ہیں

آپ اس بستی کو تاریک بنا رکھا ہے

جس طرح جنگ کی راتوں کو بڑے شہروں میں

بتیاں خود ہی بجھا دیتے ہیں

زندگی کے سبھی آثار مٹا دیتے ہیں

اس طرح

میں نے یہ سارے دیے خود ہی بجھا ڈالے ہیں

آپ اس بستی کو تاریک بنا رکھا ہے

اس پہ ہر رات نئے حملے ہوا کرتے تھے

آسمانوں سے کئی دشمن جاں طیارے

انہیں شمعوں کا نشانہ رکھ کر

بم گرا جاتے تھے اور آگ لگا جاتے تھے

اس کو تاریک ہی تم رہنے دو

دل کی دنیا میں اجالا نہ کرو

میری امیدوں کو مدہوش پڑا رہنے دو

تم نہیں مانو گے؟

تم دیکھتے ہی جاؤ گے؟

اچھا دیکھو!

لو جلاؤ مرے سینے کے چراغ

دل کی بستی میں چراغاں کر دو

پھر مرے جینے کا..... یا مرنے کا..... ساماں کر دو

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sharif Kunjahi. is written by Sharif Kunjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sharif Kunjahi. Free Dowlonad  by Sharif Kunjahi in PDF.