تو سمجھتا ہے تو خود تیری نظر گہری نہیں

تو سمجھتا ہے تو خود تیری نظر گہری نہیں

ورنہ بنیاد خزاں اے بے خبر گہری نہیں

وصل شیریں ہے نہ جوئے شیر ہے تیرے نصیب

ضرب اے فرہاد تیشے کی اگر گہری نہیں

یہ بھی ممکن ہے کہ خود تیری نوا ہو نرم خیز

نیند لوگوں کی تو اے مرغ سحر گہری نہیں

زندگی کی آج قدریں ہیں فقط گملوں کے پھول

ان میں رعنائی ہے جڑ ان کی مگر گہری نہیں

ہم نے ان آنکھوں میں اکثر جھانک کر دیکھا شریفؔ

کوئی شے مرموز اتنی اس قدر گہری نہیں

(604) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sharif Kunjahi. is written by Sharif Kunjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sharif Kunjahi. Free Dowlonad  by Sharif Kunjahi in PDF.