جو بات دل میں تھی کاغذ پہ کب وہ آئی ہے

جو بات دل میں تھی کاغذ پہ کب وہ آئی ہے

کہ اب قلم میں تو مانگے کی روشنائی ہے

یہی نہیں کہ دھواں چبھ رہا ہے آنکھوں میں

کنواں بھی سامنے ہے اور عقب میں کھائی ہے

میں اپنے جسم کے دھبے چھپائے پھرتا ہوں

مرے لباس سے مہنگی مری دھلائی ہے

جو تیرے قرب میں گزری نہ تیری فرقت میں

وہ عمر ہم نے نہ جانے کہاں گنوائی ہے

صدف ہیں یا کہ گہر جھاگ ہیں کہ ریت فقط

ہمارے واسطے کیا لے کے موج آئی ہے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shareef Munawwar. is written by Shareef Munawwar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shareef Munawwar. Free Dowlonad  by Shareef Munawwar in PDF.