جینے کو ایک آدھ بہانہ کافی ہوتا ہے

جینے کو ایک آدھ بہانہ کافی ہوتا ہے

سچا ہو تو ایک فسانہ کافی ہوتا ہے

چاند کو میں نے جب بھی دیکھا یہ احساس ہوا

اک صحرا میں اک دیوانہ کافی ہوتا ہے

ہم روٹھیں تو گھر کے کمرے کم پڑ جاتے ہیں

ہم چاہیں تو ایک سرہانا کافی ہوتا ہے

جیتے جی یہ بات نہ مانی مر کے مان گئے

سب کہتے تھے ایک ٹھکانہ کافی ہوتا ہے

(436) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shanawar Ishaq. is written by Shanawar Ishaq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shanawar Ishaq. Free Dowlonad  by Shanawar Ishaq in PDF.