جہاں سے آئے تھے شاید وہیں چلے گئے ہیں

جہاں سے آئے تھے شاید وہیں چلے گئے ہیں

وہ صاحبان بشارت کہیں چلے گئے ہیں

زمیں پہ رینگتے رہنے کو ہم جو ہیں موجود

جو اہل شرم تھے زیر زمیں چلے گئے ہیں

بہشت ہے کہ نہیں ہے یہ تو ہی جانتا ہے

ترے فقیر بہ نام یقیں چلے گئے ہیں

دکھائی دیں گے کبھی وقت کے جھروکوں سے

وہ لوگ اب بھی یہیں ہیں ہمیں چلے گئے ہیں

وہی ہوا ہے جو ہوتا ہے سونے والوں سے

اے میرے دل ترے پہلو نشیں چلے گئے ہیں

ہماری آنکھ شناورؔ ہوئی ہے کیا نمناک

سخن سراؤں سے زہرا جبیں چلے گئے ہیں

(435) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shanawar Ishaq. is written by Shanawar Ishaq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shanawar Ishaq. Free Dowlonad  by Shanawar Ishaq in PDF.