اپنی ہستی کو اندھے کنوئیں میں گرانا نہیں چاہتا

اپنی ہستی کو اندھے کنوئیں میں گرانا نہیں چاہتا

میں حقیقت پسندی کو سولی چڑھانا نہیں چاہتا

در بدر ہوں تو شعر و سخن کے لیے یا شکم کے لیے

ورنہ میں گھر سے باہر گلی تک بھی آنا نہیں چاہتا

میں نے منت نہیں مان رکھی درختوں سے گرتا رہوں

میں کسی شاخ پر کوئی تنکا سجانا نہیں چاہتا

ہو گئی ہے تجھے اس قدر مجھ سے نفرت تو سویا نہ کر

میں تو خود تیرے جیسوں کے خوابوں میں آنا نہیں چاہتا

میری کوشش یہی ہے کہ زندوں کو سایہ فراہم کروں

میں کسی قبر پر کوئی پودا لگانا نہیں چاہتا

میں شناورؔ تری قدر کرتا ہوں دل سے مگر جانے کیوں

اپنی اولاد کو تیرے جیسا بنانا نہیں چاہتا

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shanawar Ishaq. is written by Shanawar Ishaq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shanawar Ishaq. Free Dowlonad  by Shanawar Ishaq in PDF.