جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا

جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا

آتی جاتی اس دنیا میں کیا میرا کیا تیرا بابا

گاؤں میں سندھیا ہو کے یہ کیا ہے بند ہوئے ہیں سب دروازے

بیری جگ میں تاک میں ہے اب ایک اک سائیں لٹیرا بابا

ایک سیاسی چال کی خاطر کتنا بھیانک قتل ہوا ہے

پورب پچھم اتر دکھن نکلا سرخ سویرا بابا

بہنے والی ندیا کو بھی کب اس کا احساس ہوا ہے

کتنی کھیتی نشٹ ہوئی ہے جب اس نے رخ پھیرا بابا

اس کے روشن مکھڑے پر یہ بکھری بکھری کالی زلفیں

جیسے جگ کے اجیاروں پر چھائے گھور اندھیرا بابا

کوئی نہیں تھا استھاپت تو اس میں تھے سناٹے گہرے

میرے من مندر میں آ کر کس نے شور بکھیرا بابا

دین دھرم کے پنڈت ملا اچھے ٹھیکیدار بنے ہیں

چل کر دور کہیں بستی سے ڈالیں اپنا ڈیرا بابا

چھوٹی چھوٹی بوندوں ہی سے تال تلیاں بن جاتی ہیں

چھوٹے چھوٹے پھل والا ہی دیکھا پیڑ گھنیرا بابا

روپ نہ تم نے مجھ کو دکھایا شمسؔ پہ کرتے دان ہی کچھ تو

برسوں تمہاری اس نگری میں منگتا بن کر ٹھیرا بابا

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shams Ramzi. is written by Shams Ramzi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shams Ramzi. Free Dowlonad  by Shams Ramzi in PDF.