ستارہ ٹوٹ کے بکھرا اور اک جہان کھلا

ستارہ ٹوٹ کے بکھرا اور اک جہان کھلا

عجیب رخ سے اندھیرے میں آسمان کھلا

طلوع صبح سے پہلے میں چھوڑ جاؤں گا

سیاہ رات کے پہلو میں اک مکان کھلا

پھر اس کے بعد کوئی راہ واپسی کی نہ تھی

ہوا کے دوش پہ اس طرح بادبان کھلا

میں جس کو ڈھونڈ رہا تھا اداس راتوں میں

ستارہ بن کے وہ پلکوں کے درمیان کھلا

نہ جانے کون مرے خواب لے گیا مجھ سے

کہ عمر بھر نہ کبھی پھر یہ سائبان کھلا

کبھی جو ہاتھ اٹھائے روشؔ دعا کے لیے

لبوں کے ساتھ سماعت کا بھی گمان کھلا

(615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Ravish. is written by Shamim Ravish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Ravish. Free Dowlonad  by Shamim Ravish in PDF.