کھنڈر
اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر
جہاں پڑے ہیں نکیلے سے سرمئی کنکر
جہاں کی خاک پہ شبنم کے ہار بکھرے ہیں
شفق کی نرم کرن جس پہ جھلملاتی ہے
شکستہ اینٹوں پہ مکڑی کے جال ہیں جس جا
یہیں پہ دل کو نئے درد سے دو چار کیا
کسی کے پاؤں کی آہٹ کا انتظار کیا
اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر
یہ نہر جس میں کبھی لہر بھی اٹھی ہوگی
جو آج دیدۂ بے آب و نور ہے گویا
جسے حباب کے رنگین قمقمے نہ ملے
بجائے موج جہاں سانپ رقص کرتے تھے
یہیں نگاہ تمنا کو اشک بار کیا
کسی کے پاؤں کی آہٹ کا انتظار کیا
اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر
مہیب غار کے کونے پہ یہ جھکا سا درخت
فضا میں لٹکی ہوئی کھوکھلی جڑیں جس کی
یہ ٹہنیاں جو ہواؤں میں تھرتھراتی ہیں
بتا رہی ہیں کہ ماضی کی یادگار ہیں ہم
انہیں کی چھاؤں میں شام جنوں سے پیار کیا
کسی کے پاؤں کی آہٹ کا انتظار کیا
اسی اداس کھنڈر کے اداس ٹیلے پر
(607) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad by Shamim Karhani in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends