زباں کو حکم ہی کہاں کہ داستان غم کہیں

زباں کو حکم ہی کہاں کہ داستان غم کہیں

ادا ادا سے تم کہو نظر نظر سے ہم کہیں

جو تم خدا خدا کہو تو ہم صنم صنم کہیں

کہ ایک ہی سی بات ہے وہ تم کہو کہ ہم کہیں

ملے ہیں تشنہ میکشوں کو چند جام اس لیے

کہیں نہ حال تشنگی کہیں تو کم سے کم کہیں

ستم گران سادہ دل یہ بات جانتے نہیں

کہ وہ ستم ظریف ہیں ستم کو جو کرم کہیں

سبو ہو میرے ہاتھ میں تو کاسۂ گداگری

جو تم اٹھا لو جام تو لوگ جام جم کہیں

شمیمؔ وہ نہ ساتھ دیں تو مجھ سے طے نہ ہو سکیں

یہ زندگی کے راستے کہ زلف خم بہ خم کہیں

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.